سعودی عرب نے چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت مکہ کو عرفات، منیٰ اور مزدلفہ کےساتھ ملانے کے لیے ریلوے کا نظام قائم کیا جائےگا۔ سعودی عرب کی حکومت مسلمانوں کے مقدس مقامات کو ریلوے نظام کے ساتھ منسلک کرنے کے منصوبے پر عمل کر رہی ہے۔ چین معاہدے کے تحت تین سال میں مکہ کو عرفات، منیٰ اور مزدلفہ کو ریلوے کے ذریعے ملا دے گا۔ سعودی عرب کی حکومت مکہ اور مدینہ کے درمیان تیز رفتار ریلوے نظام قائم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے جس کے تحت حاجی صرف آدھے گھنٹے میں مکہ سے مدینہ پہنچ سکیں گے۔ مکہ سے مدینہ کا سفر تقریباً تین سو چالیس کلو میٹر ہے اور بذریعہ سڑک یہ سفر چار سے پانچ گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔ چین کے شہر شنگھائی میں دنیا کی سب سے تیز رفتار ٹرین چار سو پچاس کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلتی ہے۔ مکہ کو منیٰ ، مزدلفہ اور عرفات سے ملانے والے ریلوے نظام پر تقریباً دو ارب ڈالر کا خرچ آئے۔ اس ریلوے نظام کا پہلا مرحلہ دو ہزار دس میں مکمل ہو جائے گا۔ ادھر چین کے صدر ہو جن تاؤ بھی سعودی عرب کے دورے پر پہنچے ہیں جہاں وہ سعودی حکومت کے ساتھ مختلف منصوبوں پر دستخط کرنے کے علاوہ سعودی عرب میں چینی مزدورں کو روزگار دلانے کے لیے سعودی حکمرانوں سے بات چیت کریں گے۔ سعودی عرب میں سولہ ہزار چینی باشندے کام کرتے ہیں۔ عالمی کساد بازاری کی وجہ سے چین میں بھی بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔ چین کے صدر سعودی عرب کے بعد افریقی ممالک ، تنزانیہ، مالی اور سنیگال بھی جائیں گئے۔ چینی صدر کا 2003 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کا براعظم افریقہ کا یہ چوتھا دورہ ہے۔ |